Jami At Tirmidhi - The Book On Hajj 9 - Hadith #893

Chapter The Book On Hajj
Book Jami at Tirmidhi Jami at Tirmidhi
Hadith No 893
Baab کتاب: حج کے احکام و مناسک
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ   نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزوروں ( یعنی عورتوں اور بچوں ) کو پہلے ہی روانہ کر دیا، اور آپ نے ( ان سے ) فرمایا: ”جب تک سورج نہ نکل جائے رمی جمار نہ کرنا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث «بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثقل» صحیح حدیث ہے، یہ ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، شعبہ نے یہ حدیث مشاش سے اور مشاش نے عطاء سے اور عطا نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے فضل بن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزور لوگوں کو پہلے ہی رات کے وقت مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ کر دیا تھا، یہ حدیث غلط ہے۔ مشاش نے اس میں غلطی کی ہے، انہوں نے اس میں ”فضل بن عباس“ کا اضافہ کر دیا ہے۔ ابن جریج اور دیگر لوگوں نے یہ حدیث عطاء سے اور عطاء نے ابن عباس سے روایت کی ہے اور اس میں فضل بن عباس کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- مشاش بصرہ کے رہنے والے ہیں اور ان سے شعبہ نے روایت کی ہے، ۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ کمزور لوگ مزدلفہ سے رات ہی کو منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں، ۵- اکثر اہل علم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ہی کہا ہے کہ لوگ جب تک سورج طلوع نہ ہو رمی نہ کریں، ۶- اور بعض اہل علم نے رات ہی کو رمی کر لینے کی رخصت دی ہے۔ اور عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر ہے کہ وہ رمی نہ کریں جب تک کہ سورج نہ نکل جائے، یہی سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔
Ibn Abbas narrated:
The Prophet advanced the weak among his family and he said: 'Do not stone the Jamrah until the sun has risen.'
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَقَدَّمَ الضَّعَفَةُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ يَصِيرُونَ إِلَى مِنًى، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يَرْمُوا بِلَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيِّ.
Reference : Jami at Tirmidhi 893
In-book reference : Book 10, Hadith 83
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 2, Position 18 of Hadith 893.
Jami at Tirmidhi
Hadith# 893
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَقَدَّمَ الضَّعَفَةُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ يَصِيرُونَ إِلَى مِنًى، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يَرْمُوا بِلَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ   نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزوروں ( یعنی عورتوں اور بچوں ) کو پہلے ہی روانہ کر دیا، اور آپ نے ( ان سے ) فرمایا: ”جب تک سورج نہ نکل جائے رمی جمار نہ کرنا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث «بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثقل» صحیح حدیث ہے، یہ ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، شعبہ نے یہ حدیث مشاش سے اور مشاش نے عطاء سے اور عطا نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے فضل بن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزور لوگوں کو پہلے ہی رات کے وقت مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ کر دیا تھا، یہ حدیث غلط ہے۔ مشاش نے اس میں غلطی کی ہے، انہوں نے اس میں ”فضل بن عباس“ کا اضافہ کر دیا ہے۔ ابن جریج اور دیگر لوگوں نے یہ حدیث عطاء سے اور عطاء نے ابن عباس سے روایت کی ہے اور اس میں فضل بن عباس کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- مشاش بصرہ کے رہنے والے ہیں اور ان سے شعبہ نے روایت کی ہے، ۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ کمزور لوگ مزدلفہ سے رات ہی کو منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں، ۵- اکثر اہل علم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ہی کہا ہے کہ لوگ جب تک سورج طلوع نہ ہو رمی نہ کریں، ۶- اور بعض اہل علم نے رات ہی کو رمی کر لینے کی رخصت دی ہے۔ اور عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر ہے کہ وہ رمی نہ کریں جب تک کہ سورج نہ نکل جائے، یہی سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔
Ibn Abbas narrated: The Prophet advanced the weak among his family and he said: 'Do not stone the Jamrah until the sun has risen.'
Jami at Tirmidhi
Hadith# 893
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَقَدَّمَ الضَّعَفَةُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ يَصِيرُونَ إِلَى مِنًى، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يَرْمُوا بِلَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ   نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزوروں ( یعنی عورتوں اور بچوں ) کو پہلے ہی روانہ کر دیا، اور آپ نے ( ان سے ) فرمایا: ”جب تک سورج نہ نکل جائے رمی جمار نہ کرنا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث «بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثقل» صحیح حدیث ہے، یہ ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، شعبہ نے یہ حدیث مشاش سے اور مشاش نے عطاء سے اور عطا نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے فضل بن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزور لوگوں کو پہلے ہی رات کے وقت مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ کر دیا تھا، یہ حدیث غلط ہے۔ مشاش نے اس میں غلطی کی ہے، انہوں نے اس میں ”فضل بن عباس“ کا اضافہ کر دیا ہے۔ ابن جریج اور دیگر لوگوں نے یہ حدیث عطاء سے اور عطاء نے ابن عباس سے روایت کی ہے اور اس میں فضل بن عباس کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، ۳- مشاش بصرہ کے رہنے والے ہیں اور ان سے شعبہ نے روایت کی ہے، ۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ کمزور لوگ مزدلفہ سے رات ہی کو منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں، ۵- اکثر اہل علم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ہی کہا ہے کہ لوگ جب تک سورج طلوع نہ ہو رمی نہ کریں، ۶- اور بعض اہل علم نے رات ہی کو رمی کر لینے کی رخصت دی ہے۔ اور عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر ہے کہ وہ رمی نہ کریں جب تک کہ سورج نہ نکل جائے، یہی سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔
Ibn Abbas narrated: The Prophet advanced the weak among his family and he said: 'Do not stone the Jamrah until the sun has risen.'

More Hadiths From: Jami At Tirmidhi - Chapter 9