Sahih Bukhari - The Book Of Al-Adab (Good Manners) 79 - Hadith #6173

Chapter The Book Of Al-Adab (Good Manners)
Book Sahih Bukhari صحيح البخاري
Hadith No 6173
Baab کتاب اخلاق کے بیان میں
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا، تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کر دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے؟ اس نے کہا کہ وہ «الدخ‏.‏» ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دور ہو، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
`Umar bin Al-Khattab set out with Allah's Apostle, and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet till Allah's Apostle stroked him on the back with his hand and said, Do you testify that I am Allah's Apostle? Ibn Saiyad looked at him and said, I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates) . Then Ibn Saiyad said to the Prophets . Do you testify that I am Allah's Apostle? The Prophet denied that, saying, I believe in Allah and all His Apostles, and then said to Ibn Saiyad, What do you see? Ibn Saiyad said, True people and liars visit me. The Prophet said, You have been confused as to this matter. Allah's Apostle added, I have kept something for you (in my mind). Ibn Saiyad said, Ad-Dukh. The Prophet said, Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop off h is neck. Allah's Apostle said (to `Umar). Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ : مَاذَا تَرَى ؟ قَالَ : يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ : هُوَ الدُّخُّ ، قَالَ : اخْسَأْ ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ .
Reference : Sahih Bukhari 6173
In-book reference : Book 79, Hadith 204
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 8, Position 204 of Hadith 6173.
Sahih Bukhari
Hadith# 6173
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ : مَاذَا تَرَى ؟ قَالَ : يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ : هُوَ الدُّخُّ ، قَالَ : اخْسَأْ ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا، تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کر دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے؟ اس نے کہا کہ وہ «الدخ‏.‏» ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دور ہو، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab set out with Allah's Apostle, and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet till Allah's Apostle stroked him on the back with his hand and said, Do you testify that I am Allah's Apostle? Ibn Saiyad looked at him and said, I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates) . Then Ibn Saiyad said to the Prophets . Do you testify that I am Allah's Apostle? The Prophet denied that, saying, I believe in Allah and all His Apostles, and then said to Ibn Saiyad, What do you see? Ibn Saiyad said, True people and liars visit me. The Prophet said, You have been confused as to this matter. Allah's Apostle added, I have kept something for you (in my mind). Ibn Saiyad said, Ad-Dukh. The Prophet said, Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop off h is neck. Allah's Apostle said (to `Umar). Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him.
Sahih Bukhari
Hadith# 6173
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ : مَاذَا تَرَى ؟ قَالَ : يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ : هُوَ الدُّخُّ ، قَالَ : اخْسَأْ ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا، تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کر دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے؟ اس نے کہا کہ وہ «الدخ‏.‏» ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دور ہو، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab set out with Allah's Apostle, and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet till Allah's Apostle stroked him on the back with his hand and said, Do you testify that I am Allah's Apostle? Ibn Saiyad looked at him and said, I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates) . Then Ibn Saiyad said to the Prophets . Do you testify that I am Allah's Apostle? The Prophet denied that, saying, I believe in Allah and all His Apostles, and then said to Ibn Saiyad, What do you see? Ibn Saiyad said, True people and liars visit me. The Prophet said, You have been confused as to this matter. Allah's Apostle added, I have kept something for you (in my mind). Ibn Saiyad said, Ad-Dukh. The Prophet said, Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop off h is neck. Allah's Apostle said (to `Umar). Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him.

More Hadiths From: Sahih Bukhari - Chapter 79