Sahih Bukhari - The Book Of Commentary 66 - Hadith #4591

Chapter The Book Of Commentary
Book Sahih Bukhari صحيح البخاري
Hadith No 4591
Baab قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے   آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» ”اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب ( مرداس نامی ) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا ”السلام علیکم“ لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔
Narrated Ibn `Abbas:
Regarding the Verse: And say not to anyone who offers you peace (by accepting Islam), You are not a believer. There was a man amidst his sheep. The Muslims pursued him, and he said (to them) Peace be on you. But they killed him and took over his sheep. Thereupon Allah revealed in that concern, the above Verse up to:-- ...seeking the perishable good of this life. (4.94) i.e. those sheep.
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا سورة النساء آية 94 ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَانَ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَلَحِقَهُ الْمُسْلِمُونَ ، فَقَالَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمْ ، فَقَتَلُوهُ ، وَأَخَذُوا غُنَيْمَتَهُ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ إِلَى قَوْلِهِ : تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةُ ، قَالَ : قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ .
Reference : Sahih Bukhari 4591
In-book reference : Book 66, Hadith 118
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 6, Position 118 of Hadith 4591.
Sahih Bukhari
Hadith# 4591
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا سورة النساء آية 94 ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَانَ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَلَحِقَهُ الْمُسْلِمُونَ ، فَقَالَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمْ ، فَقَتَلُوهُ ، وَأَخَذُوا غُنَيْمَتَهُ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ إِلَى قَوْلِهِ : تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةُ ، قَالَ : قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ .
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے   آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» ”اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب ( مرداس نامی ) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا ”السلام علیکم“ لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: And say not to anyone who offers you peace (by accepting Islam), You are not a believer. There was a man amidst his sheep. The Muslims pursued him, and he said (to them) Peace be on you. But they killed him and took over his sheep. Thereupon Allah revealed in that concern, the above Verse up to:-- ...seeking the perishable good of this life. (4.94) i.e. those sheep.
Sahih Bukhari
Hadith# 4591
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا سورة النساء آية 94 ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَانَ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَلَحِقَهُ الْمُسْلِمُونَ ، فَقَالَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمْ ، فَقَتَلُوهُ ، وَأَخَذُوا غُنَيْمَتَهُ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ إِلَى قَوْلِهِ : تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةُ ، قَالَ : قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ .
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے   آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» ”اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب ( مرداس نامی ) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا ”السلام علیکم“ لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: And say not to anyone who offers you peace (by accepting Islam), You are not a believer. There was a man amidst his sheep. The Muslims pursued him, and he said (to them) Peace be on you. But they killed him and took over his sheep. Thereupon Allah revealed in that concern, the above Verse up to:-- ...seeking the perishable good of this life. (4.94) i.e. those sheep.

More Hadiths From: Sahih Bukhari - Chapter 66