Sahih Bukhari - The Book Of Knowledge 3 - Hadith #92

Chapter The Book Of Knowledge
Book Sahih Bukhari صحيح البخاري
Hadith No 92
Baab کتاب علم کے بیان میں
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اور جب ( اس قسم کے سوالات کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا ( اچھا اب ) مجھ سے جو چاہو پوچھو۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم شبیہ کا آزاد کردہ غلام ہے۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ہم ( ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ہوں ) اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, Ask me anything you like. A man asked, Who is my father? The Prophet replied, Your father is Hudhafa. Then another man got up and said, Who is my father, O Allah's Apostle ? He replied, Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba. So when `Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he said, O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا ، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ ، قَالَ رَجُلٌ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ، فَقَامَ آخَرُ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ : أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .
Reference : Sahih Bukhari 92
In-book reference : Book 3, Hadith 34
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 1, Position 34 of Hadith 92.
Sahih Bukhari
Hadith# 92
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا ، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ ، قَالَ رَجُلٌ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ، فَقَامَ آخَرُ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ : أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اور جب ( اس قسم کے سوالات کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا ( اچھا اب ) مجھ سے جو چاہو پوچھو۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم شبیہ کا آزاد کردہ غلام ہے۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ہم ( ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ہوں ) اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔
Narrated Abu Musa: The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, Ask me anything you like. A man asked, Who is my father? The Prophet replied, Your father is Hudhafa. Then another man got up and said, Who is my father, O Allah's Apostle ? He replied, Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba. So when `Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he said, O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you).
Sahih Bukhari
Hadith# 92
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا ، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ ، قَالَ رَجُلٌ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ، فَقَامَ آخَرُ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ : أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اور جب ( اس قسم کے سوالات کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا ( اچھا اب ) مجھ سے جو چاہو پوچھو۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم شبیہ کا آزاد کردہ غلام ہے۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ہم ( ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ہوں ) اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔
Narrated Abu Musa: The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, Ask me anything you like. A man asked, Who is my father? The Prophet replied, Your father is Hudhafa. Then another man got up and said, Who is my father, O Allah's Apostle ? He replied, Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba. So when `Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he said, O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you).

More Hadiths From: Sahih Bukhari - Chapter 3