Sahih Bukhari - The Book Of Medicine 77 - Hadith #5712

Chapter The Book Of Medicine
Book Sahih Bukhari صحيح البخاري
Hadith No 5712
Baab کتاب دوا اور علاج کے بیان میں
(عبیداللہ نے) بیان کیا کہ   عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔
Aisha added:
We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, He dislikes the medicine as a patient usually does. But when he came to his senses he said, Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth? We said, We thought it was just because a patient usually dislikes medicine. He said, None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed.
قَالَ : وَقَالَتْ عَائِشَةُ : لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي ، فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ ، قَالَ : أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَقَالَ : لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ .
Reference : Sahih Bukhari 5712
In-book reference : Book 77, Hadith 35
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 7, Position 35 of Hadith 5712.
Sahih Bukhari
Hadith# 5712
قَالَ : وَقَالَتْ عَائِشَةُ : لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي ، فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ ، قَالَ : أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَقَالَ : لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ .
(عبیداللہ نے) بیان کیا کہ   عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔
Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, He dislikes the medicine as a patient usually does. But when he came to his senses he said, Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth? We said, We thought it was just because a patient usually dislikes medicine. He said, None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed.
Sahih Bukhari
Hadith# 5712
قَالَ : وَقَالَتْ عَائِشَةُ : لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي ، فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ ، قَالَ : أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَقَالَ : لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ .
(عبیداللہ نے) بیان کیا کہ   عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔
Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, He dislikes the medicine as a patient usually does. But when he came to his senses he said, Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth? We said, We thought it was just because a patient usually dislikes medicine. He said, None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed.

More Hadiths From: Sahih Bukhari - Chapter 77