Sahih Bukhari - The Book Of (The Wedlock) 68 - Hadith #5245

Chapter The Book Of (The Wedlock)
Book Sahih Bukhari صحيح البخاري
Hadith No 5245
Baab کتاب نکاح کے مسائل کا بیان
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے سیار بن دروان نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد ( غزوہ تبوک ) میں تھا، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کیجؤ ( امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ) «كيس» کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ۔
Narrated Jabir:
I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle . He said (to me), What makes you in such a hurry? I replied, I am newly married. He said, Did you marry a virgin or a matron? I replied, (Not a virgin but) a matron. He said, Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you? Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair. (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: (Seek to beget) children! Children, O Jabir! )
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ هُشَيْمٍ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا يُعْجِلُكَ ؟ قُلْتُ : إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ ، قَالَ : فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ؟ قُلْتُ : بَلْ ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ ، فَقَالَ : أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ، قَالَ : وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ : الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الْوَلَدَ .
Reference : Sahih Bukhari 5245
In-book reference : Book 68, Hadith 183
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 7, Position 183 of Hadith 5245.
Sahih Bukhari
Hadith# 5245
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ هُشَيْمٍ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا يُعْجِلُكَ ؟ قُلْتُ : إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ ، قَالَ : فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ؟ قُلْتُ : بَلْ ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ ، فَقَالَ : أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ، قَالَ : وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ : الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الْوَلَدَ .
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے سیار بن دروان نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد ( غزوہ تبوک ) میں تھا، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کیجؤ ( امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ) «كيس» کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ۔
Narrated Jabir: I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle . He said (to me), What makes you in such a hurry? I replied, I am newly married. He said, Did you marry a virgin or a matron? I replied, (Not a virgin but) a matron. He said, Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you? Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair. (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: (Seek to beget) children! Children, O Jabir! )
Sahih Bukhari
Hadith# 5245
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ هُشَيْمٍ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا يُعْجِلُكَ ؟ قُلْتُ : إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ ، قَالَ : فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ؟ قُلْتُ : بَلْ ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ ، فَقَالَ : أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ، قَالَ : وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ : الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الْوَلَدَ .
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے سیار بن دروان نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد ( غزوہ تبوک ) میں تھا، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کیجؤ ( امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ) «كيس» کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ۔
Narrated Jabir: I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle . He said (to me), What makes you in such a hurry? I replied, I am newly married. He said, Did you marry a virgin or a matron? I replied, (Not a virgin but) a matron. He said, Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you? Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair. (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: (Seek to beget) children! Children, O Jabir! )

More Hadiths From: Sahih Bukhari - Chapter 68