Sahih Muslim - The Book Of Oaths,Muharibin,Qasas( Retaliation), And Diyat (Blood Money_ 29 - Hadith #4393

Chapter The Book Of Oaths,Muharibin,Qasas( Retaliation), And Diyat (Blood Money_
Book Sahih Muslim Sahih Muslim
Hadith No 4393
Baab کتاب: قتل کی ذمہ داری کی تعیین کے لیے اجتماعی قسموںاور لوٹ ےمار کرنے والوں(کی سزا)قصاص اور دیت کے مسائل
  جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی ، خیمہ کی لکڑی ( اور پتھر ، حدیث : 4389 ) سے مارا اور قتل کر دیا ۔ کہا : اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی رشتہ دار مردوں ) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا ، ایک غلام مقرر فرمایا ۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا بدوؤں کی سجع ( قافیہ بندی ) جیسی سجع ہے؟ "" کہا : اور آپ نے دیت ان ( جدی مرد رشتہ داروں ) پر ڈالی ۔
Al-Mughira b. Shu'ba reported that a woman struck her co-wife with a tent-pole and she was pregnant and she killed her. One of them belonged to the tribe of Lihyan. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made the relatives of the murderer responsible for the payment of blood-wit on her behalf, and fixed a slave or a female slave as the indemnity for what was in her womb. One of the persons amongst the relatives of the murderer said:
Should we pay indemnity for one who, neither ate, nor drank, nor made any noise, who was just like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: He speaks rhymed phrases like the people of the desert. He did impose indemnity upon them.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟» قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ
Reference : Sahih Muslim 4393
In-book reference : Book 29, Hadith 51
USC-MSA web (English) reference
(deprecated numbering scheme)
: Vol. 6, Position 445 of Hadith 4393.
Sahih Muslim
Hadith# 4393
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟» قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ
  جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی ، خیمہ کی لکڑی ( اور پتھر ، حدیث : 4389 ) سے مارا اور قتل کر دیا ۔ کہا : اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی رشتہ دار مردوں ) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا ، ایک غلام مقرر فرمایا ۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا بدوؤں کی سجع ( قافیہ بندی ) جیسی سجع ہے؟ "" کہا : اور آپ نے دیت ان ( جدی مرد رشتہ داروں ) پر ڈالی ۔
Al-Mughira b. Shu'ba reported that a woman struck her co-wife with a tent-pole and she was pregnant and she killed her. One of them belonged to the tribe of Lihyan. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made the relatives of the murderer responsible for the payment of blood-wit on her behalf, and fixed a slave or a female slave as the indemnity for what was in her womb. One of the persons amongst the relatives of the murderer said: Should we pay indemnity for one who, neither ate, nor drank, nor made any noise, who was just like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: He speaks rhymed phrases like the people of the desert. He did impose indemnity upon them.
Sahih Muslim
Hadith# 4393
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟» قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ
  جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی ، خیمہ کی لکڑی ( اور پتھر ، حدیث : 4389 ) سے مارا اور قتل کر دیا ۔ کہا : اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی رشتہ دار مردوں ) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا ، ایک غلام مقرر فرمایا ۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا بدوؤں کی سجع ( قافیہ بندی ) جیسی سجع ہے؟ "" کہا : اور آپ نے دیت ان ( جدی مرد رشتہ داروں ) پر ڈالی ۔
Al-Mughira b. Shu'ba reported that a woman struck her co-wife with a tent-pole and she was pregnant and she killed her. One of them belonged to the tribe of Lihyan. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made the relatives of the murderer responsible for the payment of blood-wit on her behalf, and fixed a slave or a female slave as the indemnity for what was in her womb. One of the persons amongst the relatives of the murderer said: Should we pay indemnity for one who, neither ate, nor drank, nor made any noise, who was just like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: He speaks rhymed phrases like the people of the desert. He did impose indemnity upon them.

More Hadiths From: Sahih Muslim - Chapter 29